آپ کو دیکھ کر دیکھتا رہ گیا

آپ کو دیکھ کر دیکھتا رہ گیا
کیا کہوں اور کہنے کو کیا رہ گیا
ان کی آنکھوں میں کیسے چھلکنے لگا
میرے ہونٹوں پہ جو ماجرا رہ گیا

ایسے بچھڑے سبھی راہ کے موڑ پر
آخری ہم سفر راستہ رہ گیا
سوچ کر آؤ کوئے تمنا ہے یہ
جانِ من جو یہاں رہ گیا رہ گیا

عزیز قیسی

Comments