جو خوشی جو تیری رضا، میاں تری خیر ہو

جو خوشی جو تیری رضا، میاں تری خیر ہو
تُو بچھڑ رہا ہے تو جام میاں تری خیر ہو
کہیں یہ نہ ہو کوئی تجھ شجر کو بھی کاٹ دے
تُو بچا ہے گھر میں بڑا، میاں تری خیر ہو

خبر آ نہیں رہی خیر کی کسی سمت سے
مجھے جب سے اس نے کہا میاں تری خیر ہو
تری بزم میں مرا یوں بھی کون ہے آشنا
بھلے جوتیوں پہ بٹھا، میاں تری خیر ہو
تُو عدو نہیں تو مرے حساب میں دوست ہے
ترے نام سے مجھے کیا، میاں تری خیر ہو
مجھے مت بتا کہ یہ رات پھر نہیں آۓ گی
مجھے دھوکا دے کے سُلا، میاں تیری خیر ہو

اظہر فراغ

Comments