جنوں میں مست بھی سونے لگے سکون کی نیند

جنوں میں مست بھی سونے لگے سکون کی نیند 
 ہم ایسے وقت بھی سونے لگے سکون کی نیند
خدا کا شکر کہ خوش فہمیوں کو موت آئی
 ہمارے بخت بھی سونے لگے سکون کی نیند
خیالِ یار تری عشرتیں رہیں قائم 
 یہ تنگ دست بھی سونے لگے سکون کی نیند
عجیب طرز کے دیکھے ترے دریدہ دل
 کہ لخت لخت بھی سونے لگے سکون کی نیند
یہاں کے سارے پرندے شکار ہوتے گئے 
 سو اب درخت بھی سونے لگے سکون کی نیند
یہ عشق جب سے ہے پیشہ وروں کے ہاتھ لگا
 ہوس پرست بھی سونے لگے سکون کی نیند
جو فکرمند تھے ساحر محبتوں کے لیے 
 وہ گل بدست بھی سونے لگے سکون کی نیند
جہانزیب ساحر

Comments