ادھر ادھر بھی ہزاروں کلیاں کھلی ہوئی ہیں

اِدھر اُدھر بھی ہزاروں کلیاں کِھلی ہوئی ہیں 
 اُس ایک لڑکی پہ سب نگاہیں جمی ہوئی ہیں
مرے خدایا یہ رفعتوں میں شمار کرنا
 کسی ندامت سے اُس کی آنکھیں جُھکی ہُوئی ہیں
اک ایک کرکے رواں دواں ہیں زمیں کی جانب
 وہ سب ستارے دعائیں جن پر لکھی ہوئی ہیں
یہ کھیل دلچسپ مرحلے میں ہوا ہے داخل
 کسی کی نظریں کسی کی سانسیں لگی ہوئی ہیں
پرائے گھر میں تو دھیان رکھو اداس لڑکی
 اک آدھ روٹی نہیں ہے، ساری جلی ہوئی ہیں
جو وقت ملنے کا طے ہوا تھا، گزر چکا ہے
 تمہاری خاطر مگر یہ گھڑیاں رُکی ہوئی ہیں
تمام باغوں کے پھول ساحر ادھر کِھلیں گے 
 کہ اُس دوپٹے پہ آج بیلیں بنی ہوئی ہیں
جہانزیب ساحر

Comments