ہمِیں تھے آبلہ پا، ہم ھی بزم آرا تھے

ھمِیں تھے آبلہ پا، ھم ھی بزم آرا تھے

فراق کیش سبھی منزلوں میں تنہا تھے
گُزر کے آئی ھیں، جن مرحلوں سے یہ آنکھیں
وہ سب مقام، تِرے ھِجر کا تماشا تھے
گلہ کریں بھی تو کِس سے، کہ توُ جانتا ھے
اُتر گئے جو رگِ جاں میں، کیسے دریا تھے

بچھڑتے وقت یہ کیا ھو گیا تھا آنکھوں کو
کہ ھم تو تجھ سے فقط نام کے شناسا تھے
صدا بھی دے نہ سکے، جاگتے ستاروں کو
ھزار رنج طبیعت میں کار فرما تھے
پھر اِک مسافتِ گریہ کا سامنا تھا ھمیں
جلے چراغ تو پھر انجمن میں تنہا تھے
ایوب خاور

Comments