ترا غم رہے سلامت یہی میری زندگی ہے 


ترا غم رہے سلامت یہی میری زندگی ہے 
ترے غم سے میرے جاناں مرے دل میں روشنی ہے 
مری مے کشی کا حاصل وہ شراب بن گئی ہے 
جو ملی تری نظر سے جو تری نظر سے پی ہے 
تجھے سامنے بٹھا کر صدا پوجتا رہوں میں 
ہے یہی مری عبادت یہی میری بندگی ہے 
مرے دل میں بسنے والے تجھے کیسے بھول جاؤں 
ترا عشق میرا مذہب تری یاد زندگی ہے 
مری التجا ہے تجھ سے مری بندگی بدل دے 
کہ ترے کرم مری جاں مری لو لگی ہوئی ہے 
میں فقیر آستاں ہوں مری لاج رکھ خدارا 
یہ جبین شوق میری ترے در پہ جھک گئی ہے 
میں فناؔ کی منزلوں میں ہوں فنا کہ بعد زندہ 
تری آرزو میں مٹ کر مجھے زندگی ملی ہے 
فنا بلند شہری

Comments