نظامؔ حیدرآبادی میر عثمان علیّ خان

قہر ڈھائیں گے اسیران قفس کے نالے
ظُلم اچھّا نہیں صیّاد گرفتاروں پر
درد فُرقت نہ مرتے ہیں نہ چین آتا ہے
زندگی بار گراں ہو گئی بیمارُوں پر
۔۔
مئے گُلرنگ کی ہے جلوہ گری شیشے میں 
بند کی ہے مرے ساقی نے پری شیشے میں
میکشو عیش اُٹھا لو کہ بہار آخر، ہے 
جلوۂ مے ہے چراغ سحری شیشے میں
۔۔۔
آفتیں کیا کیا اُٹھائیں رنج و غم کیا کیا سہے
سنگدل کے عشق میں پتھّر کلیجا ہو گیا
نظامؔ حیدرآبادی میر عثمان علیّ خان

Comments