چاک پر میں نے جو اک نقش ابھارا ہے میاں​

چاک پر میں نے جو اک نقش ابھارا ہے میاں​
یہ مرے خاک میں ملنے کا اشارہ ہے میاں​
عشق میں نام کمایا ہے گنوا کر خود کو​
سود کا سود، خسارے کا خسارہ ہے میاں​
تو مرے صبر کا اندازہ لگا سکتا ہے​
تیری صحبت میں ترا ہجر گزارہ ہے میاں​
میں ترے ہاتھ پہ بیعت نہیں کرسکتا ابھی​
میرے اک ہاتھ میں دنیا کا کنارہ ہے میاں​
اب کے دشمن سے نہیں، خود سے بچانا ہے مجھے​
میں نے میدان نہیں، حوصلہ ہارا ہے میاں​
انجم سلیمی

Comments