حلقہ رنگ سے باہر نکلوں

حلقہ رنگ سے باہر نکلوں
خود کو خوشبو میں سمو کر دیکھوں
اُس کو بینائی کے اندر دیکھوں
عمر بھر دیکھوں کہ پل بھر دیکھوں
کس کی نیندوں کے چُرا لائی رنگ
موجہ زُلف کو چُھوکر دیکھوں
زرد برگد کے اکیلے پن میں
اپنی تنہائی کے منظر دیکھوں
موت کا ذائقہ لکھنے کے لیے
چند لمحوں کو ذرا مَر دیکھوں!
___________!
پروین شاکر

Comments