وہ پرندے بھی ساتھ لایا تھا 

وہ پرندے بھی ساتھ لایا تھا 
میں نے جس پیڑ کو بلایا تھا
تیرا ہنسنا بھی کیا مصیبت ہے!
مَیں کوئی بات کرنے آیا تھا
یہ ہوائیں بھی کتنی جھوٹی ہیں
ہم نے بس ہاتھ ہی ملایا تھا
پھر کوئی بات آ گئی دل میں 
میں اُسے پاس لے ہی آیا تھا
وہ تو حیرت میں ڈالنا تھا اُسے
کون دریا کو روک پایا تھا
تتلیاں بھر گئیں تھیں کمرے میں 
پھول دیوار پر بنایا تھا
وہ محبت اگر نہیں تھی حسن
اُس نے چائے میں کیا ملایا تھا؟
حسن ظہیر راجا

Comments