آنس معین متفرق اشعار

آخرکو روح توڑ ہی دے گی حصارِ جسم
کب تک اسیرخوش بورہے گی گلاب میں
۔۔
میں اپنی ذات کی تنہائی میں مقید تھا
پھر اِس چٹان میں اک پھول نے شگاف کیا
۔۔۔
جب ہاتھ ہی کٹ جائے گا تو تھامے گا بھلا کون
یہ سوچ رہے ہیں عصا دیں تو کسے دیں
۔۔۔
کیوں کھل گئے لوگوں پہ میری ذات کے اسرار
اے کاش کہ ہوتی میری گہرائی ذرا اور
۔۔۔
نہ تھی زمین میں وسعت میری نظر جیسی
بدن تھکا بھی نہیں اور سفر تمام ہوا
۔۔۔
وہ مِیرے حال پہ رویا بھی، مُسکرایا بھی
عجیب شخص ہے، اپنا بھی ہے، پَرایا بھی
۔۔
اندر کی دنیا سے ربط بڑھاؤ آنس
باہر کھلنے والی کھڑکی بند پڑی ہے
۔۔۔
ہماری مسکراہٹ پر نہ جانا
دیا تو قبر پر بھی جل رہا ہے
۔۔۔
وسعتِ دریا میں گم ہو جاؤں گا
ایک بچے کی طرح سو جاؤں گا
۔۔
عجب انداز سے یہ گھر گرا ہے
میرا ملبہ مرے اوپر گرا ہے
۔۔۔
یاد ہے آنسؔ پہلے تم خود بکھرے تھے
آئینے نے تم سے بکھرنا سیکھا ہے
۔۔۔
وہ جو پیاسہ لگتا تھا سیلاب زدہ تھا
پانی پانی کہتے کہتے ڈوب گیا ہے
۔۔۔
میرے اپنے اندر ایک بھنور تھا جس میں
میرا سب کچھ ساتھ ہی میرے ڈوب گیا ہے
۔۔۔
چپ رہ کر اظہار کیا ہے کہہ سکتے تو آنسؔ
ایک علیحدہ طرزِ سخن کا تجھ کو بانی کہتے
۔۔۔
لکھا اُسے کہ تم سے محبت تو ہے مگر
پھر اور کچھ میں لکھ نہ سکا اس مگر کے بعد
۔۔۔
شاید ادھورے پن کا ہو دکھ ختم موت سے
اک حرفِ ناتمام کی صورت ہے زندگی
۔۔۔
کوئ تعویز ھو رد بلا کا
میرےپیچھے محبت پڑ گئ ھے
۔۔۔
حیرت سے جو یوں میری طرف دیکھ رہے ہو
لگتا ہے کبھی تم نے سمندر نہیں دیکھا
۔۔۔
اس بار ہوں دشمن کی رسائی سے بہت دور
اس بار مگر زخم لگائے گا کوئی اور
۔۔۔
تھمارے نام کے نیچے کھنچی ہوئی ہے لکیر
کتاب زیست ہے ساده اس اندراج کے بعد
۔۔۔
بدن کی اندھی گلی تو جائے امان ٹھہری
میں اپنے اندر کی روشنی سے ڈرا ہوا ہوں
۔۔۔
اک ڈوبتی دھڑکن کی صدا لوگ نہ سن لیں
کچھ دیر کو بجنے دو یہ شہنائی ذرا اور
۔۔۔
گونجتا ہے بدن میں سناٹا
کوئی خالی مکان ہو جیسے
۔۔۔
دامن بھی دریدہ ہے مرا ہاتھ بھی زخمی
شاخوں پہ گلابوں کے سوا اور بھی کچھ ہے
۔۔۔
ہے تیرے اندر بسی ہوئی ایک اور دنیا
مگرکبھی تو نے اتنا لمباسفر کیا ہے
۔۔۔
ممکن ہے کہ صدیوں بھی نظر آئے نہ سورج
اس بار اندھیرا مرے اندر سے اٹھا ہے
۔۔۔
آج ذرا سی دیر کو اپنے اندر جھانک کر دیکھا تھا
آج مرا اور اک وحشی کا ساتھ رہا پل دو پل کا
۔۔۔
سنا ہے اس رت کو دیکھ کر تم بھی رو پڑے تھے
سنا ہے بارش نے پتھروں پر اثر کیا ہے

آنس معین

Comments