بتوں کا ذکر کرتے ہیں خدا کی یاد کرتے ہیں 

بتوں کا ذکر کرتے ہیں خدا کی یاد کرتے ہیں 
 فرشتے بھی نہیں کرتے جو آدم زاد کرتے ہیں
اسیر زُلف یوں تو سیکڑوں فریاد کرتے ہیں 
 مگر یہ دیکھنا ہے وہ کسے آزاد کرتے ہیں
ہماری آخری ہچکی پہ وہ ارشاد کرتے ہیں 
 انہیں کو ضبط کا دعویٰ ہے جو فریاد کرتے ہیں
تیرے بیمار غم کا آج شاید وقت نازک ہے
 کہ سارے چارہ جو بیٹھے خدا، کو یاد کرتے ہیں
یہ حالت دیکھنے قابل ہے بیمار محّبت کی 
کہ اہل درد چپ ہیں 'چارہ گر' فریاد کرتے  ہیں
رہائی طائران بوئے گل کی کیا نہیں دیکھی
کریں گر فکر میری قید، کی صیاد کرتے  ہیں
کوئی سمجھے ترقی خواہ میرا بعد مرنے کے
میری خاک لحد وہ اس لیے برباد  کرتے ہیں
ذرا حسن نمک آلود سے کردے خبر ظالم
مرے زخم جگر وہ لذتیں پھر  یاد کرتے ہیں
نگاہ یار شرمائی ہوئی اور خون بھرا خنجر
 شہادت کے ہم اپنی پیش یہ اسناد کرتے ہیں
غرض اپنی خوشی سے عیش سے اپنے اُنہیں مطلب 
 وہ کب پروائے تسکین دل ناشاد کرتے ہیں
رواں کے نزع کا عالم کسی نے اُن کو لکھا تھا
جواب آیا کہ بسم اللّٰہ ہم بھی صاد کر تے  ہیں
چــودھــری جــگـت مــوہـن لال رواںؔ

Comments