اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چُھپائیں کیسے


اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چُھپائیں کیسے

تیری مرضی کے مطابق نظر آئیں کیسے
گھر سجانے کا تصور تو بہت بعد کا ہے
پہلے یہ طے ہو کہ اس گھر کو بچائیں کیسے
لاکھ تلواریں بڑھی آتی ہوں گردن کی طرف
سر جُھکانا نہیں آتا تو جُھکائیں کیسے
قہقہہ آنکھ کا برتاؤ بدل دیتا ہے
ہنسنے والے تُجھے آنسو نظر آئیں کیسے
پُھول سے رنگ جُدا ہونا کوئی کھیل نہیں
اپنی مٹی کو کہیں چھوڑ کے جائیں کیسے
کوئی اپنی ہی نظر سے تو ہمیں دیکھے گا
ایک قطرے کو سمندر نظر آئیں ۔۔۔۔ کیسے
جس نے دانستہ کیا ہو نظر انداز"وسیم"
اس کو کُچھ یاد دلائیں تو دلائیں کیسے
وسیم بریلوی

Comments