وہ اک خیال جو اس شوخ کی نگاہ میں تھا

وہ اک خیال جو اس شوخ کی نگاہ میں تھا
اسی کا عکس مرے دل کی سرد آہ میں تھا

اسی طرح وہ پرانی بہار باقی تھی
عجیب حسن سا اس حزنٕ بارگاہ میں تھا

شفق کا رنگ جھلکتا تھا لال شیشوں میں
تمام اجڑا مکاں شام کی پناہ میں تھا

میں اس کو دیکھ کے چپ تھا اسی کی شادی میں
مزہ تو سارا اسی رسم کے نباہ میں تھا

سوادِ شہر پہ ہی رک گیا تھا میں تو منیر
اور ایک دشتِ بلا میرے گھر کی راہ میں تھا
منیر نیازی 

Comments