یہ چراغ بے نظر ہے یہ ستارہ بے زباں ہے

یہ چراغ بے نظر ہے یہ ستارہ بے زباں ہے 
ابھی تجھ سے ملتا جلتا کوئی دوسرا کہاں ہے 

وہی شخص جس پہ اپنے دل و جاں نثار کردوں
وہ اگر خفا نہیں ہے ، تو ضرور بدگماں ہے

کبھی پاکے تجھ کو کھونا کبھی کھوکے تجھ کو پانا 
یہ جنم جنم کا رشتہ تیرے میرے درمیاں ہے 

میرے ساتھ چلنے والے تجھے کیا ملا سفر میں
وہی دکھ بھری زمیں ہے وہی دکھ بھرا آسماں ہے

میں اسی گماں میں برسوں بڑا مطمئن رہا ہوں
تیرا جسم بے تغیر ، میرا پیار جاوداں ہے 

انہیں راستوں نے جن پر کبھی تم تھے ساتھ میرے 
مجھے روک روک پوچھا تیرا ہمسفر کہاں ہے
بشیر بدر 

Comments