خواب بچوں کی محبت سے زیادہ تو نہیں

خواب بچوں کی محبت سے زیادہ تو نہیں
دیکھ سکتا ہوں مگر عزم و ارادہ تو نہیں

میں تجھے کیسے ملوں کیسے پکڑپائے تو
تیری باہیں مرے دل جیسی کشادہ تو نہیں



میں توجیسا ہوں نظر آتاہوں سب کو ویسا
تو جو ہے شاہ نما، شاہ کازادہ تو نہیں

سب اس امید میں زندہ ہیں کہ پائندہ ہوں
صرف مجبوری ہے مرنے کا ارادہ تو نہیں

مجھ پہ احسان وستم دونوں برابر اس کے
میں نے جو کچھ بھی کہا ہے وہ زیادہ تو نہیں

شعر سب لکھتے ہیں در حاشیۂ گم شدگاں
پر شگفتِ گلِ بادام اعادہ تو نہیں
اسعد بدایونی

Comments