عہد میثاق ازل خلق میں دہراتا کون

عہدِ میثاقِ ازل ، خلق میں دُہراتا کون
میرے سرکار نہ سمجھاتے تو سمجھاتا کون
نسبتِ یمن ِ قدم کر گئی یثرب کو حرم
وہ نہ ہوتے تو مدینے  کی طرف جاتا کون
دو کمانوں سے بھی کم ، منزلِ سدرہ سے اُدھر
ایک عالم ہے اس عالم کی خبر لاتا کون
ان کی آواز سے اونچی نہ ہو کوئی آواز
مالک الملک نہ فرماتے تو فرماتا کون
پاسِ نسبت نے بُہت روک کے رکھا ورنہ
فردِ عصیاں کی طرف دیکھ کے شرماتا کون
جس کی خوشنودئ خاطر سے ہے نعمت مشروط
اس کے در چھوڑ کے اوروں کی طرف جاتا کون
افتخار عارف

Comments