زنگ لوہے میں گھل گیا ہوگا

زنگ لوہے میں گھل گیا ہوگا
خود ہی دروازہ کھل گیا ہوگا
میں نے رکھا تھا جس حفاظت سے
خط بھی کپڑوں میں دھل گیا ہو گا
نچلے درجے کا ہے ابھی سیلاب
صرف  بستی کا پل گیا ہو گا
جتنا معیار گر چکا ہے ترا
تو تو سونے میں تل گیا ہوگا
آگیا ہوگا باغ اس کی طرف
وہ کہاں سوئے گل گیا ہو گا
اظہر فراغ

Comments