زلف محبت برہم برہم می رقصم

زلفِ محبت برہم برہم می رقصم
وجد میں ہے پھر چشمِ پرنم می رقصم
عشق کی دھن میں آنکھیں نغمہ گائیں گی
گھول مرے جذبوں میں سرگم، می رقصم
سائیاں زخم تری ہی جانب تکتے ہیں
آج لگا نینوں سے مرہم، می رقصم
میری مستی میں سرشاری تیری ہے
میرے اندر تیرے موسم، می رقصم
وحدت کا اک جام پلا دے آنکھوں سے
ایک نظارا دیکھوں پیہم، می رقصم
آ سانول آ ایسے آن سما مجھ میں
رقصاں ہوں دو روحیں باہم، می رقصم
پھیل گئی ہر گام ربابؔ محبت یوں
می رقصم، می رقصم رقصم، می رقصم
فوزیہ رباب

Comments