کچھ نہیں قیل وقال میں اے دوست

کچھ نہیں قیل وقال میں اے دوست
مست رہ اپنے حال میں اے دوست
زندگی اس کا ذکر سنتے ہی
ٓآ گئی اشتعال میں اے دوست
سانس لینا محال ہے یو ں بھی
اور ایسے وبال میں اے دوست
کس قبیلے کے لوگ ہیں ہم لوگ
خوش ہیں یعنی زوال میں اے دوست
تیری صورت دکھائی پڑتی ہے
کیا غزل کیا غزال میں اے دوست
یادِ ماضی میں عمر کٹ جائے
خاک ہے ماہ و سال میں اے دوست
سچ کہوں تو جواب رکھا ہے
ٓآپ ہی کے سوال میں اے دوست
کوئی محمود سا اگر ہے تو
پیش کیجیے مثال میں اے دوست
محمود اظہر

Comments