بات دراصل وہ نہیں تھی یار

بات دراصل وہ نہیں تھی یار
وہ مگر کتنی دلنشیں تھی یار
بھیڑ میں کھو گئی تھی وہ مجھ سے
حجر اسود سی اک جبیں تھی یار
میرا بٹوا کدھر گیا آخر
میری عینک یہیں کہیں تھی یار
خواب رکھے تھے جس جگہ میں نے
نیند رکھی ہوئی وہیں تھی یار
جب تلک باپ میرا زندہ تھا
میرے قدموں تلے زمیں تھی یار
خالد ندیم شانی

Comments