پرانے زخم پہ مرہم نیا لگاتے ہوئے

پرانے زخم پہ مرہم نیا لگاتے ہوئے 
میں خوش نہیں ہوں محبت کا دن مناتے ہوئے



 اب اس کے بعد کسی سے بھی کوئی کام نہیں 
کِواڑ بند ہی کر دیجیے گا جاتے ہوئے
پھر ایک دم سے ہوا کھڑکیوں سے ٹکرائی
ابھی میں سوچ رہا تھا دِیا جلاتے ہوئے
میں اُس کے ہونٹ پہ سُرمے سے تِل بنا رہا تھا 
کسی نے غیب سے تھپکی دی مسکراتے ہوئے
پرانے کام پہ جانے کا سوچ کر خوش ہوں 
نئے لباس پہ خوشبو نئی لگاتے ہوئے
ردھم بناتی ہوئی انگلیاں وہ ٹیبل پر 
میں رو رہا تھا کوئی گیت گنگناتے ہوئے
تمام رات خدا سے مذاکرات کے بعد 
فقیر ہسنے لگے جھولیاں اٹھاتے ہوئے
جہانزیب ساحر

Comments