تمھاری یاد اب ایسے میں کیا ٹھکانے لگے

تمھاری یاد اب ایسے میں کیا ٹھکانے لگے
نَدِی پہ پھر سے مہاجر پرندے آنے لگے
خزاں کا وار ہی ایسا شدید ہوتا ہے
یہ پیڑ یوں ہی تو پتے نہیں گرانے لگے
تم ایک کال کی زحمت گوارا کر لینا
اگر کوئی مرے بارے میں کچھ بتانے لگے
سدا رہے یہی تاثیر تیرے لہجے کی
پرندے جھوم اٹھے اور پیڑ گانے لگے
ذرا برسنے سے پہلے ہی چھٹ گئے بادل
خیال رونے کا آیا تھا، مسکرانے لگے
کوئی طرف بھی تو دبتی دکھائی دیتی نہیں
محل کی دوسری جانب سے تیر آنے لگے
حسن ظہیر راجا

Comments