دلوں میں کیف ہے ہونٹوں پہ آب شار درود

دلوں میں کیف ہے ہونٹوں پہ آب شارِ درود
دکھوں کو روکے ہوئے رکھتا ہے حصارِ درود
۔
ہمیں تو ماں نے سکھایا تھا پھول چننے کا فن
ہمارے گھر میں ہمیشہ سے ہے بہارِ درود
۔
ہر اک کو مصرعِ ثانی سمجھ نہ آئے گا
یہ کائنات حقیقت میں ہے دیارِ درود
۔
سبھی کا مرکز و محور ہے ذاتِ پاک نبی
بہشت بھی نظر آئی مجھے جوارِ درود
۔
سب ایک دوجے کے دیوار و در بنے ہوئے ہیں
پروئے رکھتا ہے عشاق کو یہ تارِ درور
۔
بروزِ حشر مرا ذکر اس طرح کیا جائے
حضور چشمِ کرم ، یہ ہے جاں نثارِ درود
۔
الیاس بابر اعوان

Comments