کھا کے سینڈل گرے رو پڑے ہنس دیئے کپڑے جھاڑے مڑ ے بال سیدھے کئے

کھا کے سینڈل گرے،رو پڑے، ہنس دیئے،کپڑے جھاڑے، مڑ ے بال سیدھے کئے
عاشقوں نے سر کوچہ دلبراں، جان سوزی کے کیا کیا تماشے کیے

یہ بڑی دیر میں ہم پہ اک دن کھلا ، اس کو ثقل سماعت کا تھا عارضہ
ہم نے جس سے کئی مرتبہ چیخ کر وصل کی دوگھڑی کے تقاضے کیے

اسلحہ کی دکاں پر کوئی دل جلا ،انتہائی بڑے فونٹ میں لکھ گیا
اس کی زوجہ کے ہاتھوں میں گن آ گئی، عقد ثانی کے جس نے ارادے کیے

لے اڑا اس کی ڈولی کوئی دوسرا، یہ بھی انکل کی بیٹی کا شوہر بنا
قیس و لیلیٰ نے گٹھ جوڑ سے بعد ازاں، اپنے بچوں کے آپس میں رشتے کیے

وہ مری اک سہیلی کا سرتاج تھا، میں نے الو بنا کر جسے بارہا
سب خریداریاں اس کے پاکٹ سے کیں،ا س کے پلے سے ہوٹل میں بوفے کیے

نوکری کے تقاضےنبھاتے ہوئے، گل اداکاریوں کے کھلاتے ہوئے
باس کے ہم نے بونگے لطیفے سنے، اور پھر قہقہوں کے ڈرامے کیے

آٹھ بچے لیے وہ بھی بس پر چڑھی،چیر کے رش ہماری ہی جانب بڑھی
چار بچوں کو خود گود میں لے لیا، چار بچے ہمارے حوالے کیے

پرکشش ٹی اے ڈی اے بڑی چیز ہیں، دُور کے ڈھول جیسی کوئی چیز ہیں
افسروں نے ہمیشہ ہر اک دَورمیں ، ،دُور کے ہی دفاتر کے دورے کیے
عزیز فیصل

Comments