ہم سے وفا کے بارے میں جو چاہے پوچھ لو

ہم سے وفا کے بارے میں جو چاہے پوچھ لو
 لیکن وفا کی کیا ہے سزا یہ نہ پوچھنا

راہ وفا میں ہم پہ جو گزری وہ پوچھ لو
 منزل پہ کیا سلوک ہوا یہ نہ پوچھنا

رستہ میں کون کون ملا پوچھو شوق سے
 کس کس کا ساتھ چھوٹ گیا یہ نہ پوچھنا

چاہت کی داستان ہے ذاتی معاملہ
 توڑا ہے کس نے عہد وفا یہ نہ پوچھنا

جو زخم بھر چکے ہیں انہیں مت کریدنا
 اپنا جو گھر تھا کیسے لٹا یہ نہ پوچھنا

خود اپنے ہی قبیلے کے لوگوں سے کیا گلہ
 کس کس نے ہم پہ ظلم کیا یہ نہ پوچھنا

ہم نے تمام عمر دیا درس دوستی
 کیا پایا اسکا صلہ ہم نے یہ نہ پوچھنا

سچ بولنا بھی تم کو سکھا دیں گے ہم مگر
 سچ بولنے کی کیا ہے سزا یہ نہ پوچھنا

جن کی تجوریوں میں ہے سرمایہ قوم کا
 ان شاطروں کا کیا ہے پتہ یہ نہ پوچھنا

 پروفیسر ڈاکٹر اقبال عظیم

Comments