نقش ماضی کے جو باقی ہیں مٹا مت دینا

نقش ماضی کے جو باقی ہیں مٹا مت دینا 
یہ بزرگوں کی امانت ہے گنوا مت دینا 
وہ جو رزاق حقیقی ہے اسی سے مانگو 
رزق برحق ہے کہیں اور صدا مت دینا 
بھیک مانگو بھی تو بچوں سے چھپا کر مانگو 
تم بھکاری ہو کہیں ان کو بتا مت دینا 
صبح صادق میں بہت دیر نہیں ہے لیکن 
کہیں عجلت میں چراغوں کو بجھا مت دینا 
میں نے جو کچھ بھی کہا صرف محبت میں کہا 
مجھ کو اس جرم محبت کی سزا مت دینا
پروفیسر اقبال عظیم

Comments