بکھر جائیں گے کیا ہم جب تماشا ختم ہو گا

بکھر جائیں گے کیا ہم جب تماشا ختم ہو گا
میرے معبود آخر کب تماشا ختم ہو گا

چراغِ حجرہ درویش کی بجھتی ہوئی لو
ہو ا سے کہہ گئی ہے اب تماشا ختم ہو گا

کہانی میں نئے کردار شامل ہو گئے ہیں
نہیں معلوم اب کس ڈھب تماشا ختم ہو گا

کہانی آپ اُلجھی ہے کہ اُلجھائی گئی ہے
یہ عقدہ تب کُھلے گا جب تماشا ختم ہو گا

زمیں جب عدل سے بھر جاے گی نور علی نور
بنامِ مسلک و مذہب تماشا ختم ہو گا

یہ سب کٹھ پتلیاں رقصاں رہیں گی رات کی رات
سحر سے پہلے پہلے سب تماشا ختم ہو گا

تماشا کرنے والوں کو خبر دی جا چکی ہے
کہ پردہ کب گرے گا کب تماشا ختم ہو گا

دلِِ ما مطمئن ایسا بھی کیا مایوس رہنا
جو خلق اُٹھی تو سب کرتب تماشا ختم ہو گا
افتخار عارف 

Comments