پر منانا باپ کو لانا ہے جوئے شِیر کا
"نقش فریادی ہے کس کی شوخئِ تحریر کا"
بن گیا جوتا ترا، باعث مری نکسیر کا
وہ بھی راضی ہو گئی، ماں کو بھی راضی کر لیا
پر منانا باپ کو، لانا ہے جوئے شِیر کا
والد اس کا ہے عرب اور والدہ پختون ہے
پڑ گیا ہے ٹاکرا گویا حرم اور دِیر کا
"موت آنے تک نہ آئے اب جو آئے ہو تو ہائے"
لو گے کیا ٹھیکہ ہماری قبر کی تعمیر کا؟
سن کے شادی کا ثواب، ابا نے کر لی دوسری
ہو گیا الٹا اثر یعنی مری تدبیر کا
یاوہ گوئی، بد زبانی، طعن و طنز اور تہمتیں
پوچھیے مت، حال ان کے عالمِ تقریر کا
دل کے ہر اک درد کو منظوم کر کے شعر میں
عینؔ، ذمہ چھوڑ دے اللہ پر تاثیر کا
عینؔ میم
Comments
Post a Comment