بانو قدسیہ

وہ ساری عمر کفالت کرتا ہے اور اندھا ‘ کبڑا اور ناطاقتا ہو کر آخری عمر میں کھانستا رہتا ہے۔ آخر کو اکیلا ہی سدھار جاتا ہے۔ عورت کی مشقت رنگ لاتی ہے۔ بڑے ہو کر بچے رکشا پر لکھاتے ہیں ”ماں کی دعا جنت کی ہوا“ ۔۔۔۔مرد ساری عمر جھڑکیاں کھا کر دھکے برداشت کرتا ہوا کفالت کی راہ نہیں چھوڑتا۔ مکان بنواتا ہے پردیسوں کی مٹی پھانکتا ہے۔ آخر میں جوان بچے کہتے ہیں ابا جی اگر آپ کوئی ڈھنگ کا کام کر لیتے تو زندگی نہ سنور جاتی۔۔۔“
بانو قدسیہ



Comments