ہاتھ پکڑا ہی نہیں جاتے ہوئے چھوڑ دیا

ہاتھ پکڑا ہی نہیں جاتے ہوئے چھوڑ دیا
پھر یہ احساس ہوا میں نے کسے چھوڑ دیا
تیرے پنجرے میں ہیں آزاد ہوا کے عادی
اس نے پھر لوٹنا تھوڑی ہے جسے چھوڑ دیا
روک لو بعد میں پچھتاؤ گے تاریکی میں
ان چراغوں کو اگر شام ڈھلے چھوڑ دیا
ہاں اسی شرط پہ تم چھوڑ بھی سکتے ہو مجھے
دیکھنے والوں کو ایسا نہ لگے چھوڑ دیا
اس کو پچھتاوا بہت ہوگا غلط فیصلے پر
جس نے اوروں کو چنا اور مجھے چھوڑ دیا
امن شہزادی

Comments