اپنے اپنے غموں کو روتے ہیں

اپنے اپنے غموں کو روتے ہیں
آؤ اچھے دنوں کو روتے ہیں
اِن سے کہنا ذرا عَلم تھامیں
جو کٹے بازوؤں کو روتے ہیں
اپنی شکلیں بگاڑنے کے بعد
لوگ اب آئنوں کو روتے ہیں
وصل کی نعمتوں کے ترسائے
ہم بھرے برتنوں کو روتے ہیں
کیوں نہ خود کو بھی رو لیا جائے
جس طرح دوسروں کو روتے ہیں
ہم تو روتے ہیں آنے والوں پر
آپ کن موسموں کو روتے ہیں؟
آج کل حُسن کے خدا ساحر
عشق کے بھکشوؤں کو روتے ہیں
جہانزیب ساحر

Comments