میں جاہ طلب ہوں نہ کوئی جاہ حشم ہے

میں جاہ طلب ہوں نہ کوئی جاہ حشم ہے
اک بندہ ناچیز طلبگارِکرم ہے

تو احمدِ مختار نویدِ بن مریم
ہاں تو ہی دعائے دمِ تعمیر حرم ہے

موسیٰ کے لئے برق تھی ،میرے لئے قندیل
اب وہ ہی تجلّی سرِ دیوار حرم ہے

ہے قرّۃ العینین مدینے کا نظارہ
فردوس یہی ہے یہی گلزارِ اِرم ہے

تسبیح زباں پر ہے کبھی نام نبیؐ کا
یہ دل کبھی یثرب ہے کبھی صحن حرم ہے
۔۔۔
سید خورشید علی ضیاءعزیزی جے پوری

Comments