ہوش رہتا نہیں جوانی میں

ہوش رَہتا نہیں جوانی میں 
 لُطف مِلتا ہے رائیگانی میں
اِس پہ اِیمان لانا بنتا ہے !!
 عِشق اِک دِین ہے معانی میں
خود خدا مُختلف نظر آیا 
 حَضرتِ قیَس کی کہانی میں
بولتے ہی سُرور مِلتا ہے 
 کیسا نَشّہ ہے لَفظ رانی میں
ظَرف ، لَہجہ ، حَیا ، خدا تَرسی
 صِرف مِلتے ہیں خاندانی میں




مجھ کو وَالد نے اِک نَصیحَت کی
 مِہر خالص ہو مِہربانی میں
کون بہکا تھا ؟ کس کے کہنے پر؟
 راز مَخفی ہے لا مَکانی میں
عمر ڈھلنے پہ روگ بنتی ہے 
 بھول ہو جائے گر جوانی میں
ایک دَرویش چھُپ کے بیٹھا ہے
 میرے خالد ندیم شانی میں
ایک لمحے میں سَر جُھکا دوں گا !
 تُجھ سا کچھ تو ہو تیرے ثانی میں
اِس نے پھینکا گلاب دَریا میں 
 خُشبو دِکھنے لگی ہے پانی میں
کون کہتا ہے مر گیا ہے وہ
 جَونٓ زِندہ ہے یار جانی میں
غَم کے پودے کو پالنا دانِش 
 یہ بھی شامل ہے باغبانی میں
دانش عزیز

Comments