جتنی راز داری سے رابطے بڑھاتی ہے

جتنی راز داری سے رابطے بڑھاتی ہے 
 دیکھ کر ہی لگتا ہے آنکھ وارداتی ہے
کون میرے رستے سے مجھ سے پہلے گزرا ہے 
 کس کی گرد _ پا ہے جو میرے منہ کو آتی ہے
ہر خوشی سے وابستہ کچھ ملال ہوتے ہیں 
 سائے خود نہیں بنتے روشنی بناتی ہے
جس طرح چمکتے ہیں تختۂ سیہ پر لفظ 
 کیا خبر پڑھاتی ہے یا دئے جلاتی ہے
اس قدر ہیں سست اظہر عرض _ حال _ دل میں ہم
 اب تو پھول کی خوشبو جیب سے بھی آتی ہے
اظہر فراغ

Comments