لگے تھے لوگ اسے ہوشیار کرنے میں

لگے تھے لوگ اسے ہوشیار کرنے میں 
چھری  خراب ہوئی تیز دھار کرنے میں
مجھ ایسے تار _ شکستہ پہ انحصار نہ کر 
 گرہ لگی ہے مجھے پائدار کرنے میں
شدید گھاؤ کا اس سے گلہ نہیں بنتا 
 وہ جتنی دیر لگاتا ہے وار کرنے میں
نصیب سے کوئی دامن بچا کے آتا ہے 
 وہ اتنا طاق ہے بے اختیار کرنے میں
کبھی کبھار چلو وقت پوچھ کر ہی مجھے 
 شریک کرتے رہو انتظار کرنے میں
اظہر فراغ

Comments