پائندہ تیرا نور اے شمع حرم رہے

پائندہ تیرا نور اے شمع حرم رہے
روشن ترا جمال اے ماہ عجم رہے

تو نے عطا کیے ہیں کنیزوں کو تخت و تاج
تیرے غلام صاحب جاہ و حشم رہے

جب تک جبین دل ترے دل پر جھکی رہی
اپنے حضور قیصر و فغفور خم رہے

کرتے رہے حکایت مہر و وفا رقم
جب تک ہمارے ہاتھ میں لوح و قلم رہے

ہم نے جہاں کو خیر و سعادت سے بھر دیا
جس جار رہے ہیں صورت ابر کرم رہے

مغرب میں اپنے نام کا سکہ رواں رہا
مشرق میں سر بلند ہمارے علم رہے

ہم سے بساط علم کو آرائشیں ملیں
ہم سے جہاں میں اہل ہنر محترم رہے

کیا کیا نہ فیض شہر نبیؐ بانٹتا رہا
کیا کیا رواں نہ قافلے سوئے حرم رہے

پھر کیوں زمانہ چال قیامت کی چل گیا
پھر کیوں نہ روز و شب وہ ہمارے بہم رہے

دے گا تیرا ضمیر ہی اس بات کا جواب
کچھ دیر شرم سے اگر سر نذر خم رہے


غلام محمد نذر صابری

Comments