کیا حقیقی و کیا مجازی کا

شغل بہتر ہے عشق بازی کا
کیا حقیقی و کیا مجازی کا
ہر زباں پر ہے مثل شانہ مدام
ذکر تجھ زلف کی درازی کا
آج تیری بھواں نے مسجد میں
ہوش کھویا ہے ہر نمازی کا
گر نئیں راز عشق سوں آگاہ
فخر بے جا ہے فخر رازی کا
اے ولیؔ سر و قد کو دیکھوں گا
وقت آیا ہے سرفرازی کا
ولی دکنی

Comments