ہے عرش پہ قوسین کی جا جائے محمد

ہے عرش پہ قوسین کی جا ، جائے محمد
رشکِ یدِ بیضا ہے کفِ پائے محمد

عیسیٰ سے ہے بڑھ کر لبِ گویائے محمد
یوسفؑ سے ہے بڑھ کر رُخِ زیبائے محمد

والشّمس تھے رخسار تو واللیل تھیں زلفیں
اِک نور کا سورہ تھا سراپائے محمد

اندھیر ہوا کفر کا سب دور جہاں سے
روشن ہوا عالم جو یہاں آئے محمد

عصیاں سے بری ہو کے قیامت میں اُٹھے گا
بے شک ہے بہشتی جو ہے شیدائے محمد
جان رابرٹ

Comments