دَشت پڑتا ہے میاں عشق میں گھر سے پہلے, ابن انشاء


اپنے ہمراہ جو آتے ہو اِدھر سے پہلے
دَشت پڑتا ہے میاں عشق میں گھر سے پہلے

چل دیے اُٹھ کے سُوئے شہرِ وفا کُوئے حبیب
پُوچھ لینا تھا کِسی خاک بسر سے پہلے

عشق پہلے بھی کِیا ہجر کا غم بھی دیکھا
اِتنے تڑپےہیں نہ گھبرائے نہ ترسے پہلے

جی بہلتا ہی نہیں اب کوئی ساعت کوئی پل
رات ڈھلتی ہی نہیں چار پہر سے پہلے

ہم کِسی در پہ نہ ٹِھٹھکے نہ کبھی دستک دی
سینکڑوں در تھے مِری جان تیرے در سے پہلے

چاند سے آنکھ مِلی جی کا اُجالا جاگا
ہم کو سو بار ہوئی صُبح سَحر سے پہلے

Comments