اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی , میر


مدت سے تو دلوں کی ملاقات بھی گئی 
ظاہر کا پاس تھا سو مدارات بھی گئی 
کتنے دنوں میں آئی تھی اس کی شب وصال 
باہم رہی لڑائی سو وہ رات بھی گئی 
کچھ کہتے آکے ہم تو سنا کرتے وے خموش 
اب ہر سخن پہ بحث ہے وہ بات بھی گئی 
نکلی جو تھی تو بنت عنب عاصمہ ہی تھی 
اب تو خراب ہو کے خرابات بھی گئی 
عمامہ جانماز گئے لے کے مغبچے 
واعظ کی اب لباسی کرامات بھی گئی 
پھرتے ہیں میرؔ خوار کوئی پوچھتا نہیں 
اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی
میر تقی میر

Comments