وفا کے خواب محبت کا آسرا لے جا, احمد فراز

وفا کے خواب محبت کا آسرا لے جا
اگر چلا ہے تو جو کچھ مجھے دیا لے جا
مقامِ سُود و زیاں آگیا ہے پِھر جاناں
یہ زخم میرے سہی تِیر تو اُٹھا لے جا
یہی ہے قسمتِ صحرا یہی کرم تیرا
کہ بُوند بُوند عطا کر گھٹآ گھٹالے جا
غرور دوست سے اِتنا بھی دِل شکستہ نہ ہو
پھر اس کے سامنے دامانِ التجا لے جا
ندامتیں ہوں تو سر بارِ دوش ہوتا ہے
فرازؔ  جاں کے عِوض آبرو بچا لے جا
احمد فرازؔ

Comments