منیر نیازی کے چند منتخب اشعار


جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیر
غم سے پتھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں
-----------------------------------------------
مکان، زر، لبِ گویا، حدِ سپہر و زمیں
دکھائی دیتا ہے سب کچھ یہاں خدا کے سوا
-----------------------------------
آواز دے کے دیکھ لو شاید وہ مل ہی جائے
ورنہ یہ عمر بھر کا سفر رائگاں تو ہے
---------------------------------------
مجھ سے بہت قریب ہے تو پھر بھی اے منیر
پردہ سا کوئی میرے ترے درمیاں تو ہے
--------------------------------------------
وہ جو اس جہاں سے گزر گئے کسی اور شہر میں زندہ ہیں
کوئی ایسا شہر ضرور ہے انہی دوستوں سے بھرا ہوا
-----------------------------------------------------
زمیں کے گرد بھی پانی، زمیں کی تہہ میں بھی
یہ شہر جم کے کھڑا ہے جو تیرتا ہی نہ ہو
-----------------------------------
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا
--------------------------------------
ڈر کے کسی سے چھپ جاتا ہے جیسے سانپ خزانے میں
زر کے زور سے زندہ ہیں سب خاک کے اس ویرانے میں
----------------------------------------------------
مہک عجب سی ہو گئی پڑے پڑے صندوق میں
رنگت پھیکی پڑ گئی ریشم کے رومال کی
----------------------------------------------
رہتے ہیں آج جس میں، جسے دیکھتے ہیں ہم
ممکن ہے یہ گذشتہ کا خواب و خیال ہو٭
----------------------------------------------
میں تو منیر آئینے میں خود کو تک کر حیران ہوا
یہ چہرہ کچھ اور طرح تھا پہلے کسی زمانے میں
------------------------------------------------
ہے مسکنِ خوباں کہ کوئی عالمِ ہو ہے
موجود ہے کیا سایہ دیوار سے آگے
-----------------------------------------------
شہر، پربت، بحر و بر کو چھوڑتا جاتا ہوں میں
اک تماشا ہو رہا ہے، دیکھتا جاتا ہوں میں
---------------------------------------------
شوق ہیں کچھ جن کے پیچھے چل رہا ہوں میں منیر
رنج ہیں کچھ دل میں میرے، کھینچتا جاتا ہوں میں
-----------------------------------------
یہ سفر معلوم کا معلوم تک ہے اے منیر
میں کہاں تک حدوں کے قید خانوں میں رہوں

Comments