جیتے ہیں کیسے ایسی مثالوں کو دیکھیے

جیتے ہیں کیسے ایسی مثالوں کو دیکھیے
پردہ اٹھا کے چاہنے والوں کو دیکھیے
دل کیا جگر ہے چاہنے والوں کو دیکھیے
میرے سکوت اپنے سوالوں کو دیکھیے

اب بھی ہیں ایسے لوگ کہ جن سے سبق ملے
دل مردہ ہے تو زندہ مثالوں کو دیکھیے
کیا دیکھتے ہیں آپ بہارِ نمو ابھی
جب ایڑیوں تک آئیں تو بالوں کو دیکھیے
تقلید کیوں خیال و زباں میں کسی کی ہو
اپنے خیال اپنے مقالوں کو دیکھیے
دشمن پہ بھی نگاہ رہے، عیب بِیں ہے وہ
یہ کیا کہ صرف چاہنے والوں کو دیکھیے
ساقی کی چشمِ مست نظارہ کو دیکھیے
صہبا کو دیکھیے، نہ پیالوں کو دیکھیے
دل دیکھیے کہ تکملۂ شوق ہو عزیزؔ
مسجد کو دیکھیے نہ شوالوں کو دیکھیے

عزیز لکھنوی

Comments