رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہو گئے

رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہو گئے
پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں ہو گئے
دن بدن بڑھتی گئیں اس حسن کی رعنائیاں
پہلے گل پھر گلبدن پھر گل بداماں ہو گئے
آپ تو نزدیک سے نزدیک تر آتے گئے
پہلے دل پھر دلربا پھر دل کے مہمان ہو گئے
پیار جب حد سے بڑھا سارے تکلف مٹ گئے
آپ سے پھر تم ہوئے پھر تو کا عنوان ہو گئے

تسلیم فاضلی

Comments