ہجوم رنگ ہے میری ملول آنکھوں میں

ہجومِ رنگ ہے میری ملول آنکھوں میں
بسا ہے جب سے ریاضِ رسولؐ آنکھوں میں



 تصورات کے صحرا میں وہ حرم ابھرا
کھِلے گلاب میری دھول دھول آنکھوں میں
فضائے فکر و نظر دُھل کے ہو گئی اجلی
ہُوا وہ رحمتِ حق کا نزول آنکھوں میں
کہیں جو حد سے بڑھا میرا حبسِ محرومی
امڈ پڑا وہیں ابرِ قبول آنکھوں میں
غمِ حیات، غمِ عاقبت،غمِ فرقت
ہُوا ہے کتنے غموں کا شمول آنکھوں میں
ہری کرے گا وہی شاخِ آرزو تائبؔ
کھِلائے جس نے عقیدت کے پھول آنکھوں میں

حفیظ تائب

Comments