اس موسم کا بیج

اس موسم کا بیج

چپ کی فصل اگانے والوں سے کون پوچھے
کل وہ کیا لے کر گھر جائیں گے
کھلیانوں میں کون سی دعائیں بھریں گے
صحراؤں کے سفر میں
بے سِمتی کا زادِ راہ
اونٹوں پر لادنے والوں سے کون کہے
خود فریبی کے قدم کبھی سیدھے نہیں پڑتے
جاگتی آنکھوں کو خواب کی دھجیوں سے ڈھانپنے والوں کو
کس طرح بتایا جائے
کہ نیند کی سلطنت بھی سرحد کے بغیر نہیں ہوتی
اس کے خطِ اختتام پر
تعبیر کے پھڑپھڑاتے نیم جاں پرندے منتظر ہیں
کوئی ان کے دھڑکتے پوٹوں کو بشارت دے
وہ بھرّا مار کے اڑیں
کھلیانوں کو دعائیں دیں
زندگی کو اپنے نغموں سے بھر دیں
اور صحرا کے مسافروں کو نخلستان کی خبر دیں
چپ کی فصل اگانے والو
چیخیں اور بین ہی بو ڈالو
شاید کوئی رجز پھوٹے
یا وہ ترانہ
جسے پرندوں کے ساتھ مِل کر گایا جا سکے

حمیدہ شاہین

Comments