وہ جب ملا تو کسی رنج رائیگاں میں ملا

وہ جب ملا تو کسی رنج رائیگاں میں ملا
میں جب کھلا تو کسی شاخ بے اماں پہ کھلا

مرے جہاں سے مرا رابطہ یونہی سا ہے
مجھے بھی اس سے شکایت اسے بھی مجھ سے گلہ

میں ایک بار جوٹوٹا تو پھر جڑا نہ کبھی
وہ ایک بار جو بچھڑا توپھر کہیں نہ ملا

مکانِ خواب کسی برہمی کی زد میں ہے
نہ طاقچوں میں دئیے ہیں نہ آئینوں میں جلا

رفو گراں تو ہنر مند وخوبصورت تھے
مگر کسی سے مرا چاک آرزو نہ سلا
اسعد بدایونی

Comments