آئینہ دیکھتے ہی وہ دیوانہ ہو گیا

آئینہ دیکھتے ہی وہ دیوانہ ہو گیا
دیکھا کسے کہ شمع سے پروانہ ہو گیا
گُل کر کے شمع سوئے تھے ہم نامراد آج
روشن کسی کے آنے سے کاشانہ ہو گیا
منہ چوم لوں یہ کس نے کہا مجھ کو دیکھ کر
دیوانہ تھا ہی، اور بھی دیوانہ ہو گیا
توڑی تھی جس سے توبہ کسی نے ہزار بار
افسوس نذرِ توبہ وہ پیمانہ ہو گیا
مے توبہ بن کے آئی تھی لب تک پہ اے ریاضؔ
لبریز اپنی عمر کا پیمانہ ہو گیا​

ریاض خیر آبادی

Comments