شکستہ رابطوں کو راستی کا حکم ملے

شکستہ رابطوں کو راستی کا حکم ملے
درِ حبیب سے وابستگی کا حکم ملے

سوائے آنکھوں کے تم مت کہیں نظر آنا
اے اضطراب! اگر حاضری کا حکم ملے

مرا تو پُشتوں سے اس فن میں تجربہ بھی ہے
حضور آپ کے ہاں چاکری کا حکم ملے

نگاہ اٹھتی ہے یکبار عبدہٗ کی طرف
خدا سے جب بھی کبھی بندگی کا حکم ملے

میں انحصارِ جہالت کا اوّلیں نکتہ
زشہرِ علم مجھے آگہی کا حکم ملے

میں ماہ و مہر سے بھی نا شناس کور نظر
کہ خاکِ پا سے اگر روشنی کا حکم ملے

غلام آپ کے کچھ کسمپرسی سہ رہے ہیں
حضور دیکھیے کچھ بہتری کا حکم ملے

قبول کیوں نہ کریں گر مدینہ ضامن ہو
جو راہِ خلد سے بھی واپسی کا حکم ملے
اکرام اللہ اعظم

Comments